![غلام رسول ہزاروی غلام رسول ہزاروی](/modules/owlapps_apps/img/nopic.jpg)
غلام رسول ہزاروی (1854–1918ء؛ جنھیں غلام رسول بفوی کے نام سے بھی جانا جاتا ہے) ایک ہندوستانی دیوبندی عالم دین اور دار العلوم دیوبند کے فاضل تھے۔ انھوں نے تقریباً اکتیس سال دار العلوم دیوبند میں تدریسی خدمات انجام دیں۔ ان کے تلامذہ میں محمد رسول خان ہزاروی، انور شاہ کشمیری، کفایت اللہ دہلوی، محمد سہول بھاگلپوری، اصغر حسین دیوبندی، حسین احمد مدنی، اعزاز علی امروہوی، شبیر احمد عثمانی، مناظر احسن گیلانی اور محمد طیب قاسمی جیسے اکابر علمائے دیوبند شامل تھے۔
غلام رسول ہزاروی غالباً 1854ء میں بفہ، ضلع ہزارہ (موجودہ ضلع مانسہرہ، خیبر پختونخوا) میں عبد الغفار بن عبد الرحمن کے یہاں پیدا ہوئے تھے۔
ان کی ابتدائی تعلیم اپنے علاقے کے علما کے پاس ہوئی۔ اعلیٰ تعلیم کے لیے دار العلوم دیوبند میں داخل ہوئے اور 1303ھ مطابق 1886ء میں دورۂ حدیث سے فارغ ہوئے۔ ان کے دورۂ حدیث کے سال سید احمد دہلوی شیخ الحدیث تھے۔ ان کے دیگر اساتذۂ حدیث میں محمود حسن دیوبندی شامل ہیں۔ 1305ھ مطابق 1888ء میں انھوں نے رشید احمد گنگوہی سے بھی اجازت حدیث لی تھی۔
1307ھ (مطابق 1890ء) میں دار العلوم دیوبند میں بحیثیت مدرس ان کا تقرر عمل میں آیا اور اس وقت سے لے کر 1337ھ مطابق 1918ء یعنی اپنی وفات تک انھوں نے تقریباً اکتیس سال دار العلوم میں تدریسی خدمات انجام دیں۔
ہزاروی کے تلامذہ میں محمد رسول خان ہزاروی، انور شاہ کشمیری، کفایت اللہ دہلوی، محمد سہول بھاگلپوری، اصغر حسین دیوبندی، عبد السمیع انصاری دیوبندی، حسین احمد مدنی، اعزاز علی امروہوی، شبیر احمد عثمانی، مناظر احسن گیلانی اور محمد طیب قاسمی جیسے اکابر علمائے دیوبند شامل تھے۔
حسین احمد مدنی کے شریک درس اور دار العلوم دیوبند کے 1315ھ کے فاضل گل حسن بفوی کی ہمشیرہ سے ان کا نکاح ہوا تھا اور ان کی اولاد نرینہ میں صرف محمد یعقوب بفوی (متوفی: 1973ء) تھے۔
ہزاروی کا انتقال 17 محرم الحرام 1337ھ مطابق 24 اکتوبر 1918ء کو دیوبند میں ہوا اور قاسمی قبرستان میں محمد قاسم نانوتوی کی مدفن کے قریب سپردِ خاک کیے گئے۔
ہزاروی کے استاذ محمود حسن دیوبندی نے ہزاروی کی خبرِ وصال سن کر مالٹا کی جیل سے ہی مرثیہ لکھ کر بھیجا تھا، جس کا ایک شعر ان کی شخصیت و کردار کی عکاسی کرتا ہے:
ہزاروی کے ایک ہم نام اور محمود حسن دیوبندی کے شاگرد، ضلع بٹگرام علاقہ ٹکری کے غلام رسول ہزاروی (متوفی: 1391ھ مطابق 1971ء) ہیں، دار العلوم دیوبند سے جن کا سنہ فراغت 1323ھ ہے اور جو پہلے جامعہ پنجاب، لاہور میں شعبہ عربی کے استاذ رہے، پھر جامعہ اشرفیہ، لاہور کے شیخ الحدیث و التفسیر رہے۔
Owlapps.net - since 2012 - Les chouettes applications du hibou