![نعت نعت](/modules/owlapps_apps/img/nopic.jpg)
پیغمبرِ اسلام حضرت محمد مصطفیٰ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی مدحت، تعریف و توصیف، شمائل و خصائص کے نظمی اندازِ بیاں کو نعت یا نعت خوانی یا نعت گوئی کہا جاتا ہے۔ عربی زبان میں نعت کے لیے لفظ "مدحِ رسول" استعمال ہوتا ہے۔ اسلام کی ابتدائی تاریخ میں بہت سے صحابہ کرام نے نعتیں لکھیں اور یہ سلسلہ آج تک جاری و ساری ہے۔ نعت لکھنے والے کو نعت گو شاعر جبکہ نعت پڑھنے والے کو نعت خواں یا ثنا خواں کہا جاتا ہے۔
گوکہ یہ کہنا مشکل ہے کہ نعت خوانی کا آغاز کب ہوا تھا لیکن روایات سے پتا چلتا ہے حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے چچا ابو طالب نے پہلے پہل نعت کہی۔ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی پیدائش سے پہلے "تبع حمیری" اور "ورقہ بن نوفل" بھی نے رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ سلم کی شان میں نعت کہی اردو کے مشہور نعت گو شاعر فصیح الدین سہروردی کے مطابق اولین نعت گو شعرا میں حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے چچا ابو طالب اور اصحاب میں حسان بن ثابت رَضی اللہُ تعالیٰ عنہُ پہلے نعت گو شاعر اور نعت خواں تھے۔ اسی بنا پر انھیں شاعرِ دربارِ رسالت صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم بھی کہا جاتا ہے۔ ذیل میں آپ کے نعتیہ اشعار ہیں۔
اس کے علاوہ کعب بن زہیر رَضی اللہُ تعالیٰ عنہُ اور عبداللہ بن رواحہ رَضی اللہُ تعالیٰ عنہُ نے ترنم سے نعتیں پڑھیں۔ حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے خود کئی مرتبہ حسان بن ثابت رَضی اللہُ تعالیٰ عنہُ سے نعت سماعت فرمائی۔ حسان بن ثابت رَضی اللہُ تعالیٰ عنہُ کے علاوہ بھی ایک طویل فہرست ہے، اُن صحابۂ کرام کی کہ جنھوں نے حضور پاک صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی نعتیں لکھیں اور پڑھیں۔ جب حضور پاک صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم مکے سے ہجرت فرما کر مدینے تشریف لائے تو آپ کے استقبال میں انصار کی بچیوں نے دف پر نعت پڑھی، جس کا درج ذیل شعر شہرتِ دوام پاگیا:
درج ذیل نام اُن صحابہ کرام کے ہیں، جنہیں نہ صرف حضورپاک صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی نعت پڑھنے کا شرف حاصل ہوا بلکہ کئی روایات سے یہ ثابت ہے کہ حضورپاک صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے خود کئی بار ان اصحاب سے نعت سماعت فرمائی:
دورِ صحابہ سے لے آج کے دور تک جہاں صحابہ کرام اور علما نے حضور پاک صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی نعتوں کی روایت کو فروغ دیا، وہیں اولیاء اللہ نے بھی اسلام کی ترویج و اشاعت کے ساتھ حضورپاک صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے عشق کو ایمان کی تکمیل کے لیے ناگزیر قرار دیا اور عشقِ رسول صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے حصول کے لیے نعت خوانی کو سب بہتر ذریعہ قرار دیا۔ تمام تر سلاسلِ تصوف میں محافلِ نعت خوانی کو خصوصی مقام حاصل ہے۔ ایسی ہی برگزیدہ ہستیوں کے نام درج ذیل نے جنھوں نے صرف نعت خوانی کو فروغ دیا بلکہ خود بھی نعت گوئی کی:
حضور پاک صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی ثناء خوانی کرنے والے ہر دور میں آتے رہے ہیں اور ان میں کچھ نام ایسے ہیں جنھوں نے اپنے اس فن اور ہنر کے طفیل ابدی شہرت حاصل کرلی۔ ذیل میں ایسے حضرات کی فہرست دی جا رہی ہے:
حضور پاک صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی ذات رحمۃ للعالمین ہے، آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم تمام جہانوں کے لیے رحمت بن کر تشریف لائے۔ آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی مدحت و ثناء خوانی جہاں مسلمانوں کا شعار رہی ہے، وہیں کچھ ایسے غیر مسلم شعرا بھی ہیں جنھوں نے آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی شان میں بہت عمدہ نعتیہ کلام لکھے۔ خصوصاً بھارتی شاعر کنور مہندر سنگھ بیدی سحر نے اس سلسلے میں لافانی اشعار حضور پاک صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی شان میں کہے، جو بہت پسند کیے گئے اور اکثر ان کے ان اشعار کا حوالہ دیا جاتا ہے کہ:
پاکستان کے مشہور جسٹسرانا بھگوان داس بھی نعت گو ہیں۔ ان کی ایک نعت کے کچھ اشعار درج ہیں۔
فظ ابوبکر مدنی
Owlapps.net - since 2012 - Les chouettes applications du hibou