Aller au contenu principal

لاہور جنکشن ریلوے اسٹیشن


لاہور جنکشن ریلوے اسٹیشن


لاہور جنکشن ریلوے اسٹیشن پاکستان کے صوبہ پنجاب، لاہور میں کراچی–پشاور ریلوے لائن پر واقع ہے، جو برطانوی دور میں تعمیر کیا گیا تھا۔ یہ جنوبی ایشیا میں برطانوی طرز تعمیر کی ایک مثالی عمارت ہے جسے برطانوی راج کے دوران تعمیر کیا گیا تھا۔ یہ اسٹیشن لاہور-واہگہ برانچ لائن کا جنکشن ہے جو لاہور کو واہگہ بارڈر کے ذریعے دہلی، بھارت براستہ امرتسر سے ملاتی ہے۔ یہ پاکستان کا سب سے بڑا اور مصروف ترین ریلوے اسٹیشن ہے۔ برطانوی دور میں مرتب کیا جانے والا ریلوے کا نظام بہت وسیع تھا اور انھوں نے اس علاقے کی ثقافت اور معاشی نظام پر بہت مثبت اثرات مرتب کیے۔

لاہور جنکشن ریلوے اسٹیشن کے گیارہ پلیٹ فارم ہیں اور پلیٹ فارم نمبر 1 کی خاص اہمیت ہے کیونکہ یہ سمجھوتہ ایکسپریس کے لیے مخصوص ہے جو پاکستان اور بھارت کے مابین زمینی رابطے کا بڑا ذریعہ ہے۔ یہ پلیٹ فارم سمجھوتہ ایکسپریس کی منزل بھی ہے اور یہیں سے یہ بھارت کے لیے روانہ بھی ہوتی ہے۔ اس ریلوے اسٹیشن پر ہسپتال، مسجد اور تھانے سمیت مختلف سہولیات موجود ہیں۔ یہاں سے ٹرینیں پاکستان کے مختلف شہروں کو جاتی ہیں جن میں کراچی، راولپنڈی، فیصل آباد، پشاور، گوجرانوالہ، سرگودھا، گجرات، ملتان، کوئٹہ، بہاولپور، رحیم یار خان، جھنگ، حیدرآباد، نوابشاہ، سکھر، جہلم، ہری پور، نوشہرہ، سبی، اٹک، لاڑکانہ، کوہاٹ، خانیوال، میانوالی، کوٹری ، ڈیرہ غازی خان ، بھکر ، گوجرخان ، شیخوپورہ ،سیالکوٹ، نارووال، شورکوٹ، ساہیوال، اوکاڑہ، سکھر،منڈی بہاؤ الدین اور جیکب آباد شامل ہیں۔ لاہور جنکشن ریلوے اسٹیشن پر ہر ٹرین آدھے گھنٹے کے لیے رکتی ہے۔

تاریخ

لاہور جنکشن ریلوے اسٹیشن برطانوی حکومت نے تعمیر کروایا۔ اس اسٹیشن کی تعمیر کا ٹھیکا میاں محمد سلطان چغتائی کو عطا کیا گیا، جو شاہی مغل سلطنت کے سابقہ شہزادے تھے۔ اس اسٹیشن کی مرکزی عمارت کا سامنے کا حصہ حکومت نے رد کر دیا تھا، جس کو سلطان چغتائی نے اپنی جیب سے دوبارہ تعمیر کروایا۔
یہ اسٹیشن برٹش نوآبادیاتی دور میں بنایا گیا تھا اور اسے والڈ سٹی کے بالکل باہر ایمپریس روڈ، علامہ اقبال روڈ اور سرکلر روڈ کے چوراہے پر بنایا گیا تھا۔ لاہور جنکشن اسٹیشن کو 1859ء اور 1860ء کے درمیان مغلیہ سلطنت کے سابق عہدے دار میاں محمد سلطان چغتائی نے تعمیر کیا تھا۔ 1859ء میں سر جان لارنس نے ریلوے اسٹیشن کی بنیاد رکھی اور مغل سلطنت کے سابق عہدے دار میاں محمد سلطان کو تعمیرات کا ٹھیکا دیا گیا۔ 1860 میں پہلی ٹرین عام مسافروں کو لے کر لاہور سے امرتسر روانہ ہوئی۔ 1875ء میں کنگ ایڈورڈ نے لاہور کا دورہ کیا تو لاہور ریلوے اسٹیشن پر ان کا پرتپاک استقبال کیا گیا، اس واقعے کے بعد لاہور اسٹیشن نے شہر کے داخلی راستے کا مقام حاصل کر لیا۔ 1878ء کی انگریز افغان جنگ میں لاہور ریلوے اسٹیشن سے روزانہ 75 ٹرینیں سپاہیوں اور کمک کو لے کر محاذ پر جاتیں۔

یہ اسٹیشن برطانوی دور میں وحشیانہ لاٹھی چارج کا بھی گواہ تھا جو 30 اکتوبر 1928ء کو جنکشن کے احاطے کے قریب ہوا تھا جب ہندوستانی رہنما لالہ لاجپت رائے نے سائمن کمیشن کے خلاف ایک احتجاجی مارچ کی قیادت کی تھی جو سیاسی بحث کے لیے لاہور آیا تھا۔ شہر میں اصلاحات رائے کو لاہور کے اس وقت کے پولیس سپرنٹنڈنٹ نے لکڑی کے ڈنڈے سے مارا اور بری طرح زخمی کر دیا۔ رائے بعد میں 17 نومبر کو زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے چل بسا۔

یہ اسٹیشن پنجاب ریلوے کے ہیڈ کوارٹر کے طور پر کام کرتا تھا اور بعد میں سندھ، پنجاب اور دہلی ریلوے کے شمالی ٹرمینس کے طور پر کام کرے گا، جو بندرگاہی شہر کراچی کو لاہور سے جوڑتا تھا۔ قریبی دائی انگہ مسجد کو بھی اس وقت ریلوے کے دفاتر میں تبدیل کر دیا گیا تھا۔ اسٹیشن کو قرون وسطی کے قلعے کی طرز پر بنایا گیا تھا تاکہ مستقبل میں ہونے والی کسی بھی ممکنہ بغاوت کو روکا جا سکے، جیسا کہ 1857 کے سپاہی بغاوت میں دیکھا گیا تھا، جس میں دیواروں، برجوں اور سوراخوں کے ساتھ ڈھانچے کے دفاع کے لیے بندوق اور توپ سے فائر کیا گیا تھا۔

یہ اسٹیشن برطانوی راج کے دوران قائم کیے گئے وسیع ریلوے نیٹ ورک کی میراث ہے اور خطے کے بنیادی ڈھانچے میں برطانوی شراکت کی عکاسی کرتا ہے۔ 1947ء میں برطانوی ہندوستانی سلطنت کی تقسیم اور پاکستان کی آزادی کے بعد ہونے والے فسادات کے دوران یہ اسٹیشن بری طرح متاثر ہوا تھا۔

سہولیات

چونکہ یہ پاکستان میں ریلوے نیٹ ورک کا مرکزی اسٹیشن ہے تو یہاں میسر سہولیات کسی بھی عظیم ریلوے اسٹیشن کے متوازی ہیں۔ جنرل سٹورز، کتب خانے، مشروب کے مراکز اور بینکوں کی سہولیات یہاں ہر پلیٹ فارم پر موجود ہیں۔ کچھ عالمی اہمیت کے ہوٹلوں جیسے میک ڈونلڈ اور پیزا ہٹ نے یہاں اپنی شاخیں پلیٹ فارم نمبر 2 پر قائم کی ہیں۔

ریلوے اسٹیشن کوڈ

پاکستان ریلویز کی سرکاری ویب گاہ کے مطابق لاہور جنکشن ریلوے اسٹیشن کا کوڈ LHR ہے۔

رابطے کی معلومات

لاہور ریلوے اسٹیشن کا رابطہ نمبر ' ہے۔ مزید معلومات کے لیے لاہور ریلوے اسٹیشن کے بکنگ آفس جا سکتے ہیں یا 117 پر پاکستان ریلوے کے نمائندے سے رابطہ کر سکتے ہیں۔

ذرائع نقل و حمل

اسٹیشن کے بالکل باہر ایک بس اسٹاپ اور ٹیکسی اسٹینڈ ہے، جس سے مسافروں کے لیے اسٹیشن آنے اور جانے میں آسانی ہوتی ہے۔ مزید یہ کہ لاہور میٹرو بس کے لیے قریب ترین اسٹیشن تھوڑی ہی دوری پر ہے۔ اور لاہور میٹرو ٹرین کا بھی اسٹیشن نزدیک ہے۔


تصاویر

لاہور-واہگہ برانچ لائن پر ریلوے اسٹیشنز

ٹرین سروسز

یہ ٹرینیں لاہور جنکشن اسٹیشن کی خدمت کرتی ہیں:

سب اسٹیشنز

لاہور میں چند سب ریلوے اسٹیشن ایسے بھی ہیں جہاں ایک دن میں مختلف ٹرینیں اور مال بردار گاڑیاں مختلف اوقات میں رکتی ہیں۔ جن میں

  • لاہور کینٹ اسٹیشن
  • شاہدرہ باغ ریلوے اسٹیشن
  • کوٹ لکھپت ریلوے اسٹیشن
  • بادامی باغ ریلوے اسٹیشن
  • والٹن ریلوے اسٹیشن
  • مغلپورہ ریلوے اسٹیشن

حوالہ جات

مزید دیکھیے

  • پاکستان ریلویز
  • ریلوے اسٹیشن

بیرونی روابط

  • پاکستان ریلوے کی ویب گاہآرکائیو شدہ بذریعہ pakrail.gov.pk

Text submitted to CC-BY-SA license. Source: لاہور جنکشن ریلوے اسٹیشن by Wikipedia (Historical)

Articles connexes


  1. وزیرآباد جنکشن ریلوے اسٹیشن
  2. مغل پورہ جنکشن ریلوے اسٹیشن
  3. خانیوال جنکشن ریلوے اسٹیشن
  4. حیدرآباد جنکشن ریلوے اسٹیشن
  5. نوشہرہ جنکشن ریلوے اسٹیشن
  6. واہگہ ریلوے اسٹیشن
  7. لاہور-واہگہ برانچ لائن
  8. سیالکوٹ جنکشن ریلوے اسٹیشن
  9. مندرہ جنکشن ریلوے اسٹیشن
  10. گولڑہ شریف جنکشن ریلوے اسٹیشن
  11. شاہدرہ باغ جنکشن ریلوے اسٹیشن
  12. ٹنڈو آدم جنکشن ریلوے اسٹیشن
  13. سمہ سٹہ جنکشن ریلوے اسٹیشن
  14. شیر شاہ جنکشن ریلوے اسٹیشن
  15. محراب پور جنکشن ریلوے اسٹیشن
  16. سکھر جنکشن ریلوے اسٹیشن
  17. سبی ریلوے اسٹیشن
  18. کوٹری جنکشن ریلوے اسٹیشن
  19. بہاولنگر ریلوے اسٹیشن
  20. لالہ موسیٰ جنکشن ریلوے اسٹیشن


ghbass